میں نوکر ہوں شاہِ مدینہ کا سُن لو

میں نوکر ہوں شاہِ مدینہ کا سُن لو

مجھے شہنشاہی کی چاہت نہیں ہے

جو دولت ملی ہے مجھے آ کے دیکھو

کسی کو میسر یہ دولت نہیں ہے


غیروں کے در سے میں کیوں جا کے مانگوں

وہاں جا کے کیوں میں یہ دامن بچھاؤں

میرا مصطفیٰﷺ نے بھرا ہے ایسا دامن

کہ اب مانگنے کی ضرورت نہیں ہے


وہ ڈوبے ہوئے شمس کو موڑ دینا

وہ انگلی اُٹھا کر قمر توڑ دینا

بڑے حکمراں ہم نے دیکھے ہیں لیکن

کسی نے بھی کی یوں حکومت نہیں ہے


حشر میں جو دیکھا رُخِ مصطفیٰ ﷺ کو

قسم ہے مجھے میرے مولا کی یارو

تو یوسفؑ کے لب پر یہی بات آئی

کہ ایسی حسیں کوئی صورت نہیں ہے


حق کے لیے سارا کنبہ لُٹانا

وہ نیزے پہ چڑھ کے قرآں سنانا

تلاوت ہزاروں نے کی ہے مگر ہاں

کسی نے بھی کی یوں تلاوت نہیں ہے


میں نوکر ہوں شاہِ مدینہ کا سُن لو

مجھے شہنشاہی کی چاہت نہیں ہے

جو دولت ملی ہے ہمیں آ کے دیکھو

کسی کو میسر یہ دولت نہیں ہے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

کچھ ایسا کردے میرے کردگار آنکھوں میں

ماڑیاں نوں سینے لایا مہربانی سوہنیا

درِ اقدس پہ حالِ دل سنانا یاد آتا ہے

میں گدائے دیارِ نبیﷺ ہوں

میں میلی من میلا میرا

ہے دل میں عشقِ نبیﷺ کا جلوہ

میرے آقاﷺ آؤ کہ مُدت ہوئی ہے

دلوں سے غم مٹا تا ہے

دلوں سے غم مٹا تا ہے پنجابی مکس

مجھے دے کے وصل کی آرزو