کچھ ایسا کردے میرے کردگار آنکھوں میں

کچھ ایسا کردے میرے کردگار آنکھوں میں

ہمیشہ نقش رہے روئے یار آنکھوں میں


اُنہیں نہ دیکھا تو کس کام کی ہیں یہ آنکھیں

ہاں دیکھنے سے ہے ساری بہار آنکھوں میں


نظر میں کیسے سمائیں گے پھول جنت کے

کہ بس چکے ہیں مدینے کے خار آنکھوں میں


یہ دل تڑپ کے کہیں آنکھ میں نہ آجائے

کہ پھر رہا ہے کسی کا خُمار آنکھوں میں


کیا سوال قبر میں کہ کس کے بندے ہو

لو دیکھ لو یہ ہے تصویر ِ یار آنکھوں میں


اُنہیں نہ دیکھا تو کس کام کی ہیں یہ آنکھیں

ہاں دیکھنے سے ہے ساری بہار آنکھوں میں

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

جلوہِ ذات کے دم ہم کو دِکھانے آئے

جو واسطہ نبیﷺ کا دے کر صدا نہ دے گا

کعبے میں جو سُنی ہے اذاں پھر سنائی دے

خُدائے پاک کا قوسین کب ٹھکانہ ہے

کوئی لمحہ بھی تیرے ذکر سے خالی نہ ہوا

ماڑیاں نوں سینے لایا مہربانی سوہنیا

درِ اقدس پہ حالِ دل سنانا یاد آتا ہے

میں گدائے دیارِ نبیﷺ ہوں

میں میلی من میلا میرا

میں نوکر ہوں شاہِ مدینہ کا سُن لو