جلوہِ ذات کے دم ہم کو دِکھانے آئے
اور پھر چادرِ قل ان مکانے آئے
معجزہ ہے میرے سرکارﷺ کا اُمی ہونا
آپ پڑھنے نہیں آئے ہیں پڑھانے آئے
معرفنا کا ہے عرفان رسولِ عربی ﷺ
تھک کے سب رہ گئے جتنے بھی سیانے آئے
نورِ لولاک لما کب سے ہے معلوم نہیں
اُن کے بعد آئے ہیں جتنے بھی زمانے آئے
کہ تم پہ مرنے میں بھی جینے کا مزہ آتا ہے
ہم تو جینے کو بھی مرنے کے بہانے آئے
شاعر کا نام :- نامعلوم