جلوہِ ذات کے دم ہم کو دِکھانے آئے

جلوہِ ذات کے دم ہم کو دِکھانے آئے

اور پھر چادرِ قل ان مکانے آئے


معجزہ ہے میرے سرکارﷺ کا اُمی ہونا

آپ پڑھنے نہیں آئے ہیں پڑھانے آئے


معرفنا کا ہے عرفان رسولِ عربی ﷺ

تھک کے سب رہ گئے جتنے بھی سیانے آئے


نورِ لولاک لما کب سے ہے معلوم نہیں

اُن کے بعد آئے ہیں جتنے بھی زمانے آئے


کہ تم پہ مرنے میں بھی جینے کا مزہ آتا ہے

ہم تو جینے کو بھی مرنے کے بہانے آئے

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

اِک اِک حرف سجن دے ناں دا

غمزدوں کے لیے رحمتِ مصطفیٰﷺ

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا

ہم نے سینے میں مدینہ یوں بسا رکھا ہے

جا زندگی مدینہ سے جھونکے ہوا کے لا

جو واسطہ نبیﷺ کا دے کر صدا نہ دے گا

کعبے میں جو سُنی ہے اذاں پھر سنائی دے

خُدائے پاک کا قوسین کب ٹھکانہ ہے

کوئی لمحہ بھی تیرے ذکر سے خالی نہ ہوا

کچھ ایسا کردے میرے کردگار آنکھوں میں