من ناچت ہے من گاوت ہے تورا جنم دیوس جب آوت ہے

من ناچت ہے من گاوت ہے تورا جنم دیوس جب آوت ہے

تورے نام کی بنسی سن سن کو مورے من کا کنول کھِل جاوت ہے


جب کوئی کوئلیا اَموا پر توری پریم کوِیتَا گاوت ہے

تورے پریم کا میٹھا میٹھا رس من آنگن میں برساوت ہے


توری بنسی باجت ہے من میں تورے گیت ہیں گلین گلین میں

ہر تان اگنی بن جاوت ہے مورا تن من سب جل جاوت ہے


وہ ہمرے کاج بنانے کو ، وہ ہمرے بھاگ جگانے کو

آکاش سے دھرتی ، دھرتی سے آکاش پہ جاوت آوت ہے


وہ مدَھ بھرے نین وہ چندر بدن سنسار بنا جِن کے کارن

اُس نور مکٹ کے درشن سے سُورج کی کرن شرماوت ہے


بانٹن ہر دُکھیارے کا دُکھ ، جو نام ہے دُکھیا من کا سُکھ

پگ راکھے وہ جس دھرتی پر ماٹی سونا بن جاوت ہے


جو لاج گئے کی لاج رکھے ، منگتوں کے سر پر تاج رکھے

وہی گیَان دھیان ادیبؔ مورا ، وہی مورا دھرم ، کہلاوت ہے

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

جلالِ آیتِ قرآں کو جو سہار سکے

یا محمد نُورِ مُجسم یا حبیبی یا مولائی

روشنی کا عروج ظلمتوں کا زوال

حُسنِ بہاراں جانِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم

کس نے بخشی ہے تاریکیوں کو ضیاء

ہم میں تشریف لائے وہ شاہِ اُمم

اوجِ آسماں کو بھی زیرِ آسماں دیکھا

اُمیدیں لاکھ ٹو ٹیں تم کرم پر ہی نظر رکھنا

یادِ مدینہ میں دن گذرے آنسو پیتے پیتے

یوں تو ہے لب پہ رات دن شوق وصال مصطفیٰ