من ناچت ہے من گاوت ہے تورا جنم دیوس جب آوت ہے
تورے نام کی بنسی سن سن کو مورے من کا کنول کھِل جاوت ہے
جب کوئی کوئلیا اَموا پر توری پریم کوِیتَا گاوت ہے
تورے پریم کا میٹھا میٹھا رس من آنگن میں برساوت ہے
توری بنسی باجت ہے من میں تورے گیت ہیں گلین گلین میں
ہر تان اگنی بن جاوت ہے مورا تن من سب جل جاوت ہے
وہ ہمرے کاج بنانے کو ، وہ ہمرے بھاگ جگانے کو
آکاش سے دھرتی ، دھرتی سے آکاش پہ جاوت آوت ہے
وہ مدَھ بھرے نین وہ چندر بدن سنسار بنا جِن کے کارن
اُس نور مکٹ کے درشن سے سُورج کی کرن شرماوت ہے
بانٹن ہر دُکھیارے کا دُکھ ، جو نام ہے دُکھیا من کا سُکھ
پگ راکھے وہ جس دھرتی پر ماٹی سونا بن جاوت ہے
جو لاج گئے کی لاج رکھے ، منگتوں کے سر پر تاج رکھے
وہی گیَان دھیان ادیبؔ مورا ، وہی مورا دھرم ، کہلاوت ہے
شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری
کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب