مفصلِّ حسنِ زندگی ہے

مفصلِّ حسنِ زندگی ہے خلاصہ کائنات ہے تو

نصیب ہے تو نصاب ہے تو ثبوت ہے تو ثبات ہے تو


ہوا کے جھونکے بھی چل رہے ہیں چراغ بھی مجھ میں جل رہے ہیں

مری محبت کا تو محافظٗ مرے ارادوں کے ساتھ ہے تو


شہود عالم کی اصل تو تھا وجودِ آدم سے قبل تو تھا

زمیں کے نیچے بھی تو ہے زندہ ، حیات بعد الممات ہے تو


قبائے عصیاں رفو کرے گا ٗ مری شفاعت بھی تو کرے گا

مرا شعور یقین تو مرا یقین نجات ہے تو


ہے نورِ خلّاق ظرف تیرا ، چراغ ہے حرف حرف تیرا

پڑھے گی تاحشر جس کو دنیا خدا کی وہ کلیّات ہے تو


ہر ایک دھڑکن تری مثالی ہے لمحہ لمحہ ترا سوالی

سکھائے جو عجز و انکساری وہ صاحب معجزات ہے تو


ترا تصور بھی اک مصلیٰ عظیم تجھ سے فقط ہے اللہ

سُنے مظفر پڑھے مظفر اذان ہے تو صلوٰۃ ہے تو

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

زبانِ عشق سے شرحِ صفات پھر نہ ہوئی

کروں آغاز اللہ کے نام سے

رحمت ذوالجلال

آپ کا نام نامی ہی نعت آپؐ کی

نور حق آپؐ میں کتنا گُم ہے

الیِ دیدہ و دل

ایسی روشنی دیکھی، ایسا راستہ پایا

سر پر غلامی کی دستار باندھوں

یوں با ادب کھڑا ہوں میں روضے

چراغِ ایماں کی لَو کو تلوار کر رہا ہوں