نام جن کا ہے درِ شاہ کے دربانوں میں

نام جن کا ہے درِ شاہ کے دربانوں میں

دھوم ہے ان کی عنایات کی سلطانوں میں


یا خدا ! مجھ کو کیا ان کے ثنا خوانوں میں

سب سے اعلیٰ ہے یہ احساں تِرے احسانوں میں


نام مصری سے بھی میٹھا جو محمّد کا لیا

شہد سا دوڑ گیا ہے مِری شریانوں میں"


نُطقِ یُوحٰی کی فصاحت کے ہیں ہر سُو چرچے

دھوم اس جانِ سخن کی ہے سخن دانوں میں


زلف کے رُخ پہ بِکھرنے سے ، سماں ہے ایسا

ایک قرآن ہو جیسے کئی جزدانوں میں


بات کرتی ہیں مِرے گُل کی گُل و لالہ سے

بلبلیں جب بھی چہکتی ہیں گلستانوں میں


یاد کرتے ہیں گل و سرو لب و قدِّ حضور

عنبریں زلف کے چرچے ہیں شبستانوں میں


بن کے بہلول دیا کرتے ہیں جنّت کے محل

ایسے دانا ہیں حضور آپ کے دیوانوں میں


مَطلَعِ نورِ الٰہی ! اے مِرے مہرِ جمال

دھوپ تیری ہے سبھی حُسن کے دالانوں میں


اَشرَفِ خلق جبھی تو ہے معظمؔ انسان

نور الّٰلہ کا پیدا ہوا انسانوں میں

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

عالِم ظاہر و مَبطون ! اے امین و مامون

روشن تِری جبین ہے اے واسِعُ الجَبِین

مرجعِ دنیا و دین اے رحمۃً لِّلعٰلَمِین

اَب کے ہے دل میں تِرا وصف کچھ ایسا لِکّھوں

تیرے ہر اک کمال کو تَفرید گَہ کہوں

میں کہ سگِ بلال ہوں

ہے ناطِقِ مَا اَوْحٰی اِک تیرا دہن جاناں

حضور قلب ہے بے چین مجھ سے راضی ہوں !

چشم و لب ہائے نبی کا معجزہ کہنے کو ہیں

مصرعے سارے معرّا ہوں ، الگ سی لِکُّھوں