نعت گو ہے خدا نعت خواں آسماں

نعت گو ہے خدا نعت خواں آسماں

پھول بانٹے زمیں کہکشاں آسماں


ان کی مسجد سے چھوٹی ہے ساری زمیں

اُن کے قدموں تلے بیکراں آسماں


عالمِ ہست و بود آپ کی ناؤ میں

آپؐ کی ناؤ کے بادباں آسماں


آپؐ کا مقصدِ جاں خد ا ہی خدا

آپؐ کے تذکرے آسماں آسماں


آپؐ کے پاؤں کی گرد ہے روشنی

آپؐ کی مشعلوں کا دھواں آسماں


ثبت اس موڑ پر آپؐ کی آہٹیں

مِل رہا ہے زمیں سے جہاں آسماں


یہ حیات آپؐ کی کائنات آپؐ کی

آپ کی عظمتوں کا نشاں آسماں

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

مرے خون کے قطرے قطرے کے اندر

بکھرا ہوا پڑا ہوں ٗ دل سے در نبیؐ تک

آبروئے زمین

بانیِ دور جدید مصطفؐےٰ ہیں مصطفؐےٰ

وجودِ خاک خورشیدِ نبّوت کی

قلم سے لوح سے بھی قبل

بنے رستے کی مٹی، جاں ہماری، یارسولؐ اللہ

ہر ادا آپؐ کی دین ہے

بیداری شب، رحمت ایزد کے لئے ہے

دل ہے چوبدار، سانس ایلچی رسولؐ کی