قلم سے لوح سے بھی قبل

قلم سے لوح سے بھی قبل ، دن سے رات سے پہلے

نبیؐ کا نور تھا موجود، موجودات سے پہلے


میں اپنی سمت بھی اب اُس طرف سے ہو کر آتا ہوں

محمدؐ کی گلی پڑتی ہے کوئے ذات سے پہلے


کھُلا کرتی ہیں نامعلوم سے معلوم کی راہیں

خدا کی نفی کرتی ہے زباں اثبات سے پہلے


اُنہی کا ہر عمل ہر بات بہبودِ بشر ٹھہری

نہ تھا منشور ایسا خطبہء عرفات سے پہلے


تلاوت دیدہء آدم نے کی اسم محمدؐ کی

ستونِ عرش پر کندہ تھا التّحیات سے پہلے


وہی تھے صرف جو تلوار لےکر غار سے نکلے

نبیؐ کوئی نہ صف آراء ہوا، غزوات سے پہلے


مظفر بیٹیوں کو باپ زندہ گاڑ دیتے تھے

بہت جاہل تھی دنیا انکی تعلیمات سے پہلے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

بکھرا ہوا پڑا ہوں ٗ دل سے در نبیؐ تک

آبروئے زمین

بانیِ دور جدید مصطفؐےٰ ہیں مصطفؐےٰ

وجودِ خاک خورشیدِ نبّوت کی

نعت گو ہے خدا نعت خواں آسماں

بنے رستے کی مٹی، جاں ہماری، یارسولؐ اللہ

ہر ادا آپؐ کی دین ہے

بیداری شب، رحمت ایزد کے لئے ہے

دل ہے چوبدار، سانس ایلچی رسولؐ کی

تمہیں چاہا ہے سڑسٹھ سال ابھی تو