نہیں ہے لا اِلٰہ کوئی مگر اللہ ، اِلا اللہ

نہیں ہے لا اِلٰہ کوئی مگر اللہ ، اِلا اللہ

نظر کا راز اِلا اللہُ محمّد ؐ ہیں رسول اللہ


عباد اللہ ڈرو حق سے ‘ بھلا دو وہم غیر اللہ

پھر و ہر سُو مگر دیکھو جمالِ عین وجہُ اللہ


تمھاری مشکلوں کا حل نہیں ہے فتنہ سازی میں

جھکو راہِ خُدا میں ورنہ آیا ہے عتاب اللہ


یہ مستانوں کی دُنیا ہے بچو ان خرقہ پوشوں سے

لُٹا دو دولت دُنیا جہاں میں فی سبیل اللہ


ہے خیبر توڑنے والا مسلمان ِ ازل کوئی

کہ بیٹا ہو شہیدِ ناز گو فخرِ ذبیح اللہ


جنونِ با خبر کیا ہے ‘ خرد کی راہگذر کیا ہے

!شہودِ جلوہء جاناں ‘ حدیثِ ماسوا اللہ


نظر آتے ہیں مجھ کو قافلے لُٹتے ہوئے کوئی

بچے وہ لوگ جو سمجھے ہیں کیا تلک حدود اللہ


یہ بستی ہے فقیروں کی امیروں نہ وزیروں کی

کہ تقویٰ چاہئے تا کہ عیاں ہو سرِ عند اللہ


نہ سمجھو گے تو مِٹ جاؤ گے پہلے بھی بتایا تھا

مگر تم ہو کہ سَر پر جب پڑے کہتے ہو یا اللہ


بڑی باتیں ہیں کہنے کی مگر چپ ہو گیا واصِفؔ

ہے اذنِ شاہوارِ کل وصی مرسل کہ ظل اللہ

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- شبِ راز

دیگر کلام

جا کے دروازے پہ اوروں کے صدا دوں کیسے

ہم نعت نہیں کہتے عبادات کریں ہیں

فراقِ طیبہ میں دن بہ مشکل تمام کرتی ہیں میری آنکھیں

نہ مثلِ نعتِ محمدؐ ہنر ہنر کوئی

آخری نعت

اے شہ انس و جاں جمالِ جمیل

السّلام اے سبز گنبد کے مکیں

کرم کی اِک نظر ہو جانِ عالم یارسول اللہؐ

جنہیں تیرا نقشِ قدم مِلا ‘ وہ غمِ جہاں سے نکل گئے

!خاور کہوں کہ بدرِ منّور کہوں تُجھے