راحت فزا ہے سایہء دامانِ مصطفیٰﷺ

راحت فزا ہے سایہء دامانِ مصطفیٰﷺ

رحمت کا آبشار ہیں چشمانِ مصطفیٰﷺ


ہوتی ہے نور ہی سے ہمیں نور کی شناخت

عرفانِ کردگار ہے عرفانِ مصطفیٰﷺ


حیوان سے بنایا ہے انسان با خدا

ہم عاصیوں پہ ہے یہی احسانِ مصطفیٰﷺ


سروِ چمن علی ہیں تو ہیں فاطمہ کلی

سبطینِ پاک ہیں گلِ بستان مصطفیٰﷺ


حضرت عتیق اور عمر عثمان اور علی

ہیں چار عین خاصہء خاصانِ مصطفیٰﷺ


ایمان سے ملی جنھیں نسبت رسول کی

شاہوں کے حکمراں ہیں غلامانِ مصطفیٰﷺ


مارہرہ کو الٰہی تو آباد رکھ سدا

پھولا پھلا رہے چمنستانِ مصطفیﷺ


منکر نکیر قبر میں پوچھیں گے جب سوال

کہہ دوں گا میں ہوں نظمی ثنا خوانِ مصطفیﷺ

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

مدحِ سرکار میں نعتیں میں سناتا رہتا

آرزوئیں کیسی ہیں کاش یوں ہوا ہوتا

اے بادِ صبا ان کے روضے کی ہوا لے آ

خوشبو ہمیں طیبہ کی سنگھانے کے لیے آ

جانِ ایمان ہے الفتِ مصطفیٰؐ

سجدہ گاہِ قلبِ مومن آستانِ مصطفیٰﷺ

بیچ منجدھار میں ہے میرا سفینہ یا رب

حج کے وہ منظر سہانے ہم کو یاد آئے بہت

طیبہ نگر کو جانا ہے باعثِ سعادت

انسان کو انسان بناتی ہے حدیث