خوشبو ہمیں طیبہ کی سنگھانے کے لیے آ

خوشبو ہمیں طیبہ کی سنگھانے کے لیے آ

اے بادِ صبا ہم کو جِلانے کے لیے آ


دو حصوں میں تقسیم ہوا حکمِ نبی پر

اے چاند وہ شق سینہ دکھانے کے لیے آ


آقا کے اشارے پہ جو ڈوبا ہوا پلٹا

اے مہر ہمیں حال سنانے کے لیے آ


ہجرِ قدمِ ناز میں تو رویا تھا اک دن

اے استنِ حنّانہ ہنسانے کے لیے آ


اسریٰ میں بنا حضرتِ احمد کی سواری

برّاق، وہ کیا تھا یہ بتانے کے لیے آ


نقشِ قدمِ پاک کو سینے میں جگہ دی

اے سنگ ہمیں موم بنانے کے لیے آ


کیا ہوگا مرا حال جو سرکار یہ کہہ دیں

نظمی ہمیں کچھ نعتیں سنانے کے لیے آ

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

ذبیح اعظم کے خاندان میں حبیب ربِ حسیب آیا

دل کو جب بارِ الم یاد آیا

مدحِ سرکار میں نعتیں میں سناتا رہتا

آرزوئیں کیسی ہیں کاش یوں ہوا ہوتا

اے بادِ صبا ان کے روضے کی ہوا لے آ

جانِ ایمان ہے الفتِ مصطفیٰؐ

راحت فزا ہے سایہء دامانِ مصطفیٰﷺ

سجدہ گاہِ قلبِ مومن آستانِ مصطفیٰﷺ

بیچ منجدھار میں ہے میرا سفینہ یا رب

حج کے وہ منظر سہانے ہم کو یاد آئے بہت