دل کو جب بارِ الم یاد آیا

دل کو جب بارِ الم یاد آیا

سجدہء حشر بہم یاد آیا


بھر وہی شیشہء جم یاد آیا

وہی مٹھی کا بھرم یاد آیا


جب بھی کی اپنے گناہوں پہ نظر

اپنے آقا کا کرم یاد آیا


جسے پتھر نے جگہ دی دل میں

وہی نورانی قدم یاد آیا


رک نہ جاتا تو سمندر ہوتا

وہی فوارہء زم یاد آیا


ہوش میں کیسے رہیں گے نظمی

یاد آیا وہ حرم یاد آیا

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

مبارکباد اے برکاتیو مژدہ ہے جنت کا

دل میں عشق مصطفیٰ کا نوری جوہر رکھ دیا

نورِ احمد کی حقیقت کو جو پہچان گیا

وقف نظمی کا قلم جب نعتِ سرور میں ہوا

ذبیح اعظم کے خاندان میں حبیب ربِ حسیب آیا

مدحِ سرکار میں نعتیں میں سناتا رہتا

آرزوئیں کیسی ہیں کاش یوں ہوا ہوتا

اے بادِ صبا ان کے روضے کی ہوا لے آ

خوشبو ہمیں طیبہ کی سنگھانے کے لیے آ

جانِ ایمان ہے الفتِ مصطفیٰؐ