وقف نظمی کا قلم جب نعتِ سرور میں ہوا

وقف نظمی کا قلم جب نعتِ سرور میں ہوا

نام شامل حضرتِ حسّاں کے دفتر میں ہوا


سیدہ زہرا علی حسنین جنت پا گئے

معجزہ یہ مصطفیٰ کی پاک چادر میں ہوا


پوچھا سورج سے کہ تجھ کو روشنی کس سے ملی

بولا خورشیدِ رسالت سے منور میں ہوا


اتنا سن کر بول اٹھا گلستاں میں یہ گلاب

ہاں پسینے سے محمد کے معطر میں ہوا


دکھتی آنکھیں ٹھیک اور دشمن کی فوجیں پست ہوں

مرتضی پر یہ کرم وادیِ خیبر میں ہوا


مصطفیٰ کے حسن کا جب جب ہوا فضل و کرم

نور کا اظہار تب تب ماہ و اختر میں ہوا


سید السادات تھے مولا علی مشکل کشا

خاندانِ مصطفیٰ شبیر و شبّر میں ہوا


تجھ کو ہے ماں کی دعا اور تیرے مرشد کا کرم

نظمی تیرا نام اونچا نعتِ سرور میں ہوا

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

ان کی جام جم آنکھیں شیشہ ہے بدن میرا

روزِ محشر جانِ رحمت کا عَلَم لہرائے گا

مبارکباد اے برکاتیو مژدہ ہے جنت کا

دل میں عشق مصطفیٰ کا نوری جوہر رکھ دیا

نورِ احمد کی حقیقت کو جو پہچان گیا

ذبیح اعظم کے خاندان میں حبیب ربِ حسیب آیا

دل کو جب بارِ الم یاد آیا

مدحِ سرکار میں نعتیں میں سناتا رہتا

آرزوئیں کیسی ہیں کاش یوں ہوا ہوتا

اے بادِ صبا ان کے روضے کی ہوا لے آ