رحمتِ ربُّ العُلیٰ ہے میں مدینے آگیا

رحمتِ ربُّ العُلیٰ ہے میں مدینے آگیا

یہ نگاہِ مصطفیٰ ہے میں مدینے آگیا


کعبہِ اقدس کو دیکھا اور عمرہ بھی کیا

دل یہ میرا جھومتا ہے میں مدینے آگیا


مسجدِ نبوی کی رونق خوب ہے کیا خوب ہے

رات میں بھی دن چڑھا ہے میں مدینے آگیا


حاضری جب کہ سُنہری جالیوں پر ہوگئی

لطف مُجھ کو آگیا ہے میں مدینے آگیا


میں اگرچہ عاصی و خاطی ہُوں بداطوار ہُوں

پھر بھی آقا کی عطا ہے میں مدینے آگیا


گھومتا پھرتا ہوں میں طیبہ کی گلیوں میں یہاں

واہ وا کیسا مزا ہے میں مدینے آگیا


ہوں شفاعت کا میں طالب اے شہنشاہِ اُمم

پاس بس جُرم و خطا ہے میں مدینے آگیا


مجھ کو دامانِ کرم میں لیجئیے سرکار اب

میرے دل کی التجا ہے میں مدینے آگیا


آپ کے دربار میں آقا یہ مرزا قادری

بھیک لینے کو کھڑا ہے میں مدینے آگیا

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

دل سے نِکلی ہُوئی ہر ایک صدا کیف میں ہے

دلِ بے چین کی راحت نبی کی نعت ہوتی ہے

نبی کے نام کی سارے جہاں میں برکت ہے

دل پہ غم چھاگیا یا نبی

گنبدِ خضرا کے سائے میں بٹھایا شکریہ

یا شہِ ارض و سما امداد کو آجائیے

درود اُن پر محمد مصطفیٰ خیر الورا ہیں جو

سرورِ دو جہاں کو ہمارا سلام

حضور آپ ہیں خِلقت کا اوّلیں مطلع

چہرہ ہے کہ بے داغ جواں صبحِ فروزاں