نبی کے نام کی سارے جہاں میں برکت ہے
غموں کی دھوپ میں یہ نامِ پاک راحت ہے
یہ نامِ پاک نمازوں میں ہے اذانوں میں
یہی وہ نام ہے جو رونقِ عبادت ہے
کلامِ پاک محبت سے تم اگر دیکھو
ہر ایک آیتِ قرآں میں ان کی مدحت ہے
مقام سِدرہ و عرشِ بریں کے ہیں عارف
وہ جانتے ہیں جو افلاک کی مُسافت ہے
تمام اُن پہ نبوت خدا نے فرما دی
کہ ذاتِ شاہِ ھُدیٰ خاتِمِ رِسالت ہے
خدا نے کعبۂ اقدس کو کردیا قِبلہ
یہی نبی کی رضا ہے یہی طبیعت ہے
میں اپنے درد کی تمہید کس لئے باندھوں
حضور جانتے ہیں جو بھی غرض و غایت ہے
گناہ گار ہُوں لیکن یہ آس ہے مجھ کو
عطا حضور کو مولا نے کی شفاعت ہے
ستارے رُشد و ہدایت کے سب صحابہ ہیں
کرم سے ناؤ مرے مصطفیٰ کی عِترت ہے
بنی ہوئی جو ابھی تک یہ بات ہے میری
کرم حضور کا ہے آپ کی عنایت ہے
اُنہیں کی یاد کو مرزا وظیفہ تم کرلو
جنہیں دعا میں شب و روز فکرِ اُمت ہے
شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری
کتاب کا نام :- حروفِ نُور