یا نبی گر چشمِ رحمت آپ کی مِل جائے گی

یا نبی گر چشمِ رحمت آپ کی مِل جائے گی

نخلِ ایماں کو ہمارے تازگی مِل جائے گی


بادشاہانِ زمانہ بھی کریں گے احترام

مصطفیٰ کے در کی جسکو چاکری مِل جائے گی


رنج و غم نے گر ستایا ہے چلے آؤ یہاں

بِالیقیں طیبہ کی گلیوں میں خوشی مِل جائے گی


ہو جو عشق و معرفت کی گر نظر قرآن میں

تم کو ہرجا بے شُبہ نعتِ نبی مِل جائے گی


مت بنو مغرب زدہ روشن خیالی چھوڑ دو

سیرتِ خیرالوریٰ سے روشنی مِل جائے گی


ہے اگر تسخیرِ عالم کی جو دل سے جُستجو

دیکھ لو قرآن پڑھ کر آگہی مل جائے گی


سیرتِ خیرالوریٰ سے اِستِفادہ ہو اگر

مضطرب دنیا کو امن و آشتی مل جائے گی


اُس وطن میں ہے مرا مسکن خدا کے فضل سے

قریہ قریہ نعت کی محفل سجی مل جائے گی


اعلیٰ حضرت کے کلاموں پر رہے گہری نظر

تم کو مرزا شاعری میں پختگی مل جائے گی


کام مرزا کا بنے گا حشر میں سرکار سے

گر دُعائے ربِّ ہَبْلِی اُمتی مل جائے گی

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

یا رب مجھے بُلانا دربارِ مصطفیٰ میں

شوقِ طیبہ میں بے قرار ہے دل

سرورِ کونین شاہِ انبیاء سرکار ہیں

مقدر سارے عالم کا تمہارے نام سے چمکا

جب کرم سرکار کا بالائے بام آجائے گا

اِذن طیبہ کا عطا ہو یا نبی خیرالبشر

دِل نشیں کانوں میں ہے رس گھولتی آوازِ نعت

دل سے نِکلی ہُوئی ہر ایک صدا کیف میں ہے

دلِ بے چین کی راحت نبی کی نعت ہوتی ہے

نبی کے نام کی سارے جہاں میں برکت ہے