رکھتا ہوں دل میں کتنے ہی ارمان آپ کے

رکھتا ہوں دل میں کتنے ہی ارمان آپ کے

قدموں میں پیش کردوں دل و جان آپ کے


کر لیں ہمیں قبول بس اپنی جناب میں

سرکار بن کے آئے ہیں مہمان آپ کے


دشمن کے جَور و ظلم کو کرتے رہے معاف

کس کس پہ اے کریم ہیں احسان آپ کے


حسرت ہے آئوں آپ کے دربار پر میں ، پھر

ہو جائوں کاش ! قدموں پہ قربان آپ کے


آقا کریں گے سب کی شفاعت بروزِ حشر

ہوں گے حوالے سارے پریشان آپ کے


آصف بھی کاش! آکے پڑھے نعت اس طرح

پڑھتے تھے جیسے سامنے حسانؓ آپ کے

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

مجھ پہ سرکارِدوعالم کے ہیں احساں کتنے

تمہاری یاد جو دل کا قرار ہو جائے

مرے آقا! یہ مجھ پہ آپ کا احسان ہو جائے

آئو مہرِ حرا کی بات کریں

زمین آپ کی ہے اور آسمان آپ کا

میں جب درِ رسول پہ جا کر مچل گیا

!لب پہ نعت و سلام ہے آقا

کرو نہ واعظو! ، حور و قصور کی باتیں

روشن یہ کائنات ہے ، سرکار آپ سے

مہتاب و آفتاب نہ ان کی ضیا سے ہے