میں جب درِ رسول پہ جا کر مچل گیا

میں جب درِ رسول پہ جا کر مچل گیا

یکسر مری حیات کا نقشہ بدل گیا


چشمِ کرم حضور کی جس پر بھی ہو گئی

دونوں جہاں کی آفتوں سے وہ نکل گیا


شہرِ نبی کی برکتیں دیکھو ہیں کس قدر

جو بھی گیا ہے اس کا مقدر بدل گیا


شاہوں سے بڑھ کے مرتبہ ایسے گدا کا ہے

سلطانِ دوجہاں کے جو ٹکڑوں پہ پل گیا


بیڑا تھا ڈوبنے ہی کو طوفان میں مرا

نظریں اٹھیں حضور کی فوراً سنبھل گیا


قسمت میں کاش! ایسا بھی ہو کہہ اٹھیں سبھی

آصف کا جالیوں کے قریں دم نکل گیا

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

تمہاری یاد جو دل کا قرار ہو جائے

مرے آقا! یہ مجھ پہ آپ کا احسان ہو جائے

آئو مہرِ حرا کی بات کریں

زمین آپ کی ہے اور آسمان آپ کا

رکھتا ہوں دل میں کتنے ہی ارمان آپ کے

!لب پہ نعت و سلام ہے آقا

کرو نہ واعظو! ، حور و قصور کی باتیں

روشن یہ کائنات ہے ، سرکار آپ سے

مہتاب و آفتاب نہ ان کی ضیا سے ہے

آپ شہِ ابرار ہوئے ہیں