آپ شہِ ابرار ہوئے ہیں

آپ شہِ ابرار ہوئے ہیں

دو جگ کے سردار ہوئے ہیں


ان کی اطاعت کرنے والے!

جنت کے حقدار ہوئے ہیں


ان کی رحمت ڈھال بنی ہے

جب بھی مجھ پر وار ہوئے ہیں


دور ہوئے جو ان کے در سے

در در یونہی خوار ہوئے ہیں


جو ہیں بھکاری ان کے نگر کے

کس نے کہا نادار ہوئے ہیں


جس دم ان کی نعت پڑھی ہے

رحمت کے آثار ہوئے ہیں


جن رستوں سے گزرے آقا

کتنے خوشبودار ہوئے ہیں


قدموں میں جو ان کے سوئے

بخت ان کے بیدارہوئے ہیں


جونہی نام لیا ہے ان کا

پَل میں پُل سے پار ہوئے ہیں


یہ ہے کرم سرکار کا آصف

نعت کے جو اشعار ہوئے ہیں

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

میں جب درِ رسول پہ جا کر مچل گیا

!لب پہ نعت و سلام ہے آقا

کرو نہ واعظو! ، حور و قصور کی باتیں

روشن یہ کائنات ہے ، سرکار آپ سے

مہتاب و آفتاب نہ ان کی ضیا سے ہے

جس دم ان کی نعت پڑھی ہے

آپ کا جوں ہی ہونٹوں پہ نام آئے گا

مداوائے رنج و اَلم چاہتا ہوں

وہ زمیں ہے اور وہ آب و ہوا ہی اور ہے

اپنی الفت عطا کیجئے