وہ زمیں ہے اور وہ آب و ہوا ہی اور ہے

وہ زمیں ہے اور وہ آب و ہوا ہی اور ہے

شہرِ سلطانِ مدینہ کی فضا ہی اور ہے


شاہِ بطحا کی غلامی کا مزا ہی اور ہے

ان کی چوکھٹ پر جو آئے وہ قضا ہی اور ہے


کتنے شاہانِ جہاں پلتے ہیں ان کی بھیک پر

قاسمِ نعمت ہیں وہ ان کو عطا ہی اور ہے


آپ کی مدحت کا ہے اک سلسلہ ام الکتاب

ان کے خالق نے جو کی ہے وہ ثنا ہی اور ہے


سب حسنیانِ جہاں کہتے تھے اُن کو دیکھ کر

اِن کی چھب ہی اور ہے ان کی ادا ہی اور ہے


چاند سورج کھنچتے آتے ہیں مدینے کی طرف

گنبدِ پُرنور کی آصف ضیا ہی اور ہے

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

مہتاب و آفتاب نہ ان کی ضیا سے ہے

آپ شہِ ابرار ہوئے ہیں

جس دم ان کی نعت پڑھی ہے

آپ کا جوں ہی ہونٹوں پہ نام آئے گا

مداوائے رنج و اَلم چاہتا ہوں

اپنی الفت عطا کیجئے

رکھتا ہے جو بھی دل میں عقیدت حضور کی

جو بھی اُن کی گلی میں آیا ہے

محمدا مصطفی کو رات دن جو یاد کرتے ہیں

عشقِ سرکار میں جو دل بھی تڑپتا ہو گا