وہ زمیں ہے اور وہ آب و ہوا ہی اور ہے
شہرِ سلطانِ مدینہ کی فضا ہی اور ہے
شاہِ بطحا کی غلامی کا مزا ہی اور ہے
ان کی چوکھٹ پر جو آئے وہ قضا ہی اور ہے
کتنے شاہانِ جہاں پلتے ہیں ان کی بھیک پر
قاسمِ نعمت ہیں وہ ان کو عطا ہی اور ہے
آپ کی مدحت کا ہے اک سلسلہ ام الکتاب
ان کے خالق نے جو کی ہے وہ ثنا ہی اور ہے
سب حسنیانِ جہاں کہتے تھے اُن کو دیکھ کر
اِن کی چھب ہی اور ہے ان کی ادا ہی اور ہے
چاند سورج کھنچتے آتے ہیں مدینے کی طرف
گنبدِ پُرنور کی آصف ضیا ہی اور ہے
شاعر کا نام :- محمد آصف قادری
کتاب کا نام :- مہرِحرا