جو بھی اُن کی گلی میں آیا ہے

جو بھی اُن کی گلی میں آیا ہے

اس نے قدموں کا نور پایا ہے


ناز ہے ہم کو ایسی ہستی پر

جس کا ثانی نہ کوئی سایہ ہے


ہو گیا اُن کے رو برو حاضر

گر شجر کو کبھی بلایا ہے


ڈھال لو خود کو اُن کی سیرت میں

یہی اسلام نے سکھایاہے


جب بھی آیا لبوں پہ نامِ نبی

ہم نے آصف سُرور پایا ہے

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

آپ کا جوں ہی ہونٹوں پہ نام آئے گا

مداوائے رنج و اَلم چاہتا ہوں

وہ زمیں ہے اور وہ آب و ہوا ہی اور ہے

اپنی الفت عطا کیجئے

رکھتا ہے جو بھی دل میں عقیدت حضور کی

محمدا مصطفی کو رات دن جو یاد کرتے ہیں

عشقِ سرکار میں جو دل بھی تڑپتا ہو گا

دو عالم میں بٹتا ہے صدقہ نبی کا

ہے رحمتِ یزداں کا امیں گنبدِ خضریٰ

ہُوا نہ ہو گا جہان بھر میں ، کوئی رسالت مآب جیسا