عشقِ سرکار میں جو دل بھی تڑپتا ہو گا

عشقِ سرکار میں جو دل بھی تڑپتا ہو گا

اپنا ایمان ہے تا حشر مہکتا ہو گا


میرے سرکار کے چہرے کی ضیا ہے اتنی

شمس بھی دیکھ کے آنکھوں کو جھپکتا ہوگا


جس پہ چل کر میرے سرکار مدینے پہنچے

کتنا خوش بخت مدینے کا وہ رستہ ہوگا


کیا جلائے گی بھلا نارِ جہنم اس کو

جو محبت میرے سرکار سے رکھتا ہوگا


زندگی بھر نہ کسی اور سے مانگے گا کبھی

میرے سرکار کے ٹکڑوں پہ جو پلتا ہو گا


نامِ احمد کا وظیفہ جو ہو لَب پر آصف

دیکھنا پھر یہ مقدر بھی چمکتا ہوگا

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

وہ زمیں ہے اور وہ آب و ہوا ہی اور ہے

اپنی الفت عطا کیجئے

رکھتا ہے جو بھی دل میں عقیدت حضور کی

جو بھی اُن کی گلی میں آیا ہے

محمدا مصطفی کو رات دن جو یاد کرتے ہیں

دو عالم میں بٹتا ہے صدقہ نبی کا

ہے رحمتِ یزداں کا امیں گنبدِ خضریٰ

ہُوا نہ ہو گا جہان بھر میں ، کوئی رسالت مآب جیسا

کیا حسیں میرا مقدر ہو گیا

ہے شہروں میں شہ کار ، شہرِ مدینہ