کیا حسیں میرا مقدر ہو گیا

کیا حسیں میرا مقدر ہو گیا

اُن کے در کا میں گداگر ہو گیا


اُن کے در سے مانگنے والا فقیر

ہم نے یہ دیکھا سکندر ہو گیا


لائے جب تشریف وہ نورِ خدا

یہ جہاں سارا منور ہو گیا


خواب میں چوما جو ان کا نقشِ پا

باطن و ظاہر معطر ہو گیا


اس سے بڑھ کون ہو گا خوش نصیب

جس کو دیدارِ پیمبر ہو گیا


جب بھی آصف پر کوئی مشکل پڑی

نامِ احمد جاری لب پر ہو گیا

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

محمدا مصطفی کو رات دن جو یاد کرتے ہیں

عشقِ سرکار میں جو دل بھی تڑپتا ہو گا

دو عالم میں بٹتا ہے صدقہ نبی کا

ہے رحمتِ یزداں کا امیں گنبدِ خضریٰ

ہُوا نہ ہو گا جہان بھر میں ، کوئی رسالت مآب جیسا

ہے شہروں میں شہ کار ، شہرِ مدینہ

جاہ کا نَے حشم کا طالب ہوں

ذکرِ سرکار سے ہے فضا مطمئن

کتنا پُرکیف سا اُس وقت سماں ہوتا ہے

میری زباں پہ محمدا کا نام آجائے