کتنا پُرکیف سا اُس وقت سماں ہوتا ہے

کتنا پُرکیف سا اُس وقت سماں ہوتا ہے

جب مدینے کی طرف کوئی رواں ہوتا ہے


ساتھ لے جائے کوئی عازمِ طیبہ مجھ کو

دل کی حسرت ہے مگر ایسا کہاں ہوتاہے


دید کب ہو گی میسر کہ مری آنکھوں سے

روز اشکوں سے غمِ ہجر بیاں ہوتا ہے


اُسی دربار کا ادنیٰ سا گدا ہوں میں بھی

جھولی پھیلائے جہاں سارا جہاں ہوتا ہے


مشکلیں کیوں نہ ہوں آسان ہماری آصف

ذکر سرکار کا جب زیبِ زباں ہوتاہے

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

ہُوا نہ ہو گا جہان بھر میں ، کوئی رسالت مآب جیسا

کیا حسیں میرا مقدر ہو گیا

ہے شہروں میں شہ کار ، شہرِ مدینہ

جاہ کا نَے حشم کا طالب ہوں

ذکرِ سرکار سے ہے فضا مطمئن

میری زباں پہ محمدا کا نام آجائے

رہتے ہیں مرے دل میں ارمان مدینے کے

تاجدارِ اُمم! ‘ ہوکرم ہوکرم

جو بھی سرکار کی توصیف و ثنا کرتا ہے

زندگی عشقِ محمدا میں گزاری جائے