زندگی عشقِ محمدا میں گزاری جائے

زندگی عشقِ محمدا میں گزاری جائے

آخرت اپنی اسی طَور سنواری جائے


دیدِ طیبہ کو ترستا ہوں میں اک مدت سے

روز دربار پہ یہ بادِ بہاری جائے


قافلے والو! مجھے ساتھ ہی لیتے جانا

جانبِ طیبہ سواری جو تمہاری جائے


حسن دنیا کا بھلا کیسے سما سکتا ہے

دل میں تصویر جو طیبہ کی اتاری جائے


اُن کے دربار کی کیاشان ہے دیکھو آصف

تاج والا بھی وہاں بن کے بھکاری جائے

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

کتنا پُرکیف سا اُس وقت سماں ہوتا ہے

میری زباں پہ محمدا کا نام آجائے

رہتے ہیں مرے دل میں ارمان مدینے کے

تاجدارِ اُمم! ‘ ہوکرم ہوکرم

جو بھی سرکار کی توصیف و ثنا کرتا ہے

میں دنیا کی شہرت نہ زَر مانگتا ہوں

یا نبی! دَر پہ بلائیں

یاد طیبہ کا نگر آنے لگا

ابتداء حضور ہیںانتہا حضور ہیں

پار لگ جائیں گے اک دن یہ سفینے آصف