یا نبی! دَر پہ بلائیں

یا نبی! دَر پہ بلائیں

گنبدِ خضریٰ دکھائیں


خواب میں تشریف لا کر

بخت میرے بھی جگائیں


زیست کا حاصل یہی ہے

جان و دِل ان پر لُٹائیں


ورد ہو صلِّ علیٰ کا

کیسے غم نزدیک آئیں


روشنی گھر بھر میں ہو گی

دیپ نعتوں کے جلائیں


کیا کوئی میرا بگاڑے

جب میرے آقا بچائیں


کیا خبر آصف کہ ہم بھی

اِس برس طیبہ کو جائیں

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

رہتے ہیں مرے دل میں ارمان مدینے کے

تاجدارِ اُمم! ‘ ہوکرم ہوکرم

جو بھی سرکار کی توصیف و ثنا کرتا ہے

زندگی عشقِ محمدا میں گزاری جائے

میں دنیا کی شہرت نہ زَر مانگتا ہوں

یاد طیبہ کا نگر آنے لگا

ابتداء حضور ہیںانتہا حضور ہیں

پار لگ جائیں گے اک دن یہ سفینے آصف

نبی علیہ السلام آئے

کیوں مجھ پہ نہ رحمت کی ہو برسات مسلسل