یاد طیبہ کا نگر آنے لگا

یاد طیبہ کا نگر آنے لگا

حاضری کا شوق تڑپانے لگا


بادشاہوں کو بھی شرمانے لگا

بھیک جب سے آپ کی پانے لگا


آپ کا پُرنور چہرہ دیکھ کر

چودھویں کا چاند شرمانے لگا


ابرِ رحمت،سن کے نامِ مصطفی

بارشِ انوار برسانے لگا


تھامنے ان کا کرم آیا مجھے

جب غمِ دوراں سے گھبرانے لگا


پیار آصف مجھ سے سب کرنے لگے

گیت ان کے جب سے میں گانے لگا

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

تاجدارِ اُمم! ‘ ہوکرم ہوکرم

جو بھی سرکار کی توصیف و ثنا کرتا ہے

زندگی عشقِ محمدا میں گزاری جائے

میں دنیا کی شہرت نہ زَر مانگتا ہوں

یا نبی! دَر پہ بلائیں

ابتداء حضور ہیںانتہا حضور ہیں

پار لگ جائیں گے اک دن یہ سفینے آصف

نبی علیہ السلام آئے

کیوں مجھ پہ نہ رحمت کی ہو برسات مسلسل

ہیں ارمان دل میں ہمارے ہزاروں