ہیں ارمان دل میں ہمارے ہزاروں

ہیں ارمان دل میں ہمارے ہزاروں

مدینے کے دیکھیں نظارے ہزاروں


مجھے ایک ان کا سہارا ہے کافی

کروں کیا میں لے کے سہارے ہزاروں؟


لگاتے نہ جو آپ سینے سے آقا !

کہاں جاتے پھر غم کے مارے ہزاروں


بھنور میں لیا ان کا جب نامِ نامی

وہیں بن گئے پھر کنارے ہزاروں


لگے ان کے نعلین سے جو بھی ذرے

کریں رشک ان پر ستارے ہزاروں


دعا ہے مدینے کی گلیوں میں آصف

شب و روز اپنے گزارے ہزاروں

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

یاد طیبہ کا نگر آنے لگا

ابتداء حضور ہیںانتہا حضور ہیں

پار لگ جائیں گے اک دن یہ سفینے آصف

نبی علیہ السلام آئے

کیوں مجھ پہ نہ رحمت کی ہو برسات مسلسل

ہے مرکز مدینہ ہے محور مدینہ

مجھ پہ بھی چشمِ کرم ماہِ رسالت کرنا

کیوں خدا کی نہ ہو اُس پہ رحمت سدا

!دوجہاں میں مصطفی سا کون ہے؟ کوئی نہیں

ہمیں دربار میں اپنے بُلائیں یارسول اللہ