ہے مرکز مدینہ ہے محور مدینہ

ہے مرکز مدینہ ہے محور مدینہ

سبھی عاشقوں کا ہے دلبر مدینہ


میرے دل کی دنیا بدل سی گئی ہے

ہُوا نقش جب سے ہے دل پر مدینہ


مری کشتیٔ شوق اس میں رواں ہے

کہ ہے نُور کا اک سمندر مدینہ


کسی کا کوئی اور اگر ہے تو ہو گا

مِرا مدعا ہے برابر مدینہ


میں خود موت کا خیر مقدم کروں گا

ملے بہرِ مدفن مجھے گر مدینہ


جیوں بھی مروں بھی مدینے میں آصف

میں جائوں گا حسرت یہ لے کر مدینہ

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

ابتداء حضور ہیںانتہا حضور ہیں

پار لگ جائیں گے اک دن یہ سفینے آصف

نبی علیہ السلام آئے

کیوں مجھ پہ نہ رحمت کی ہو برسات مسلسل

ہیں ارمان دل میں ہمارے ہزاروں

مجھ پہ بھی چشمِ کرم ماہِ رسالت کرنا

کیوں خدا کی نہ ہو اُس پہ رحمت سدا

!دوجہاں میں مصطفی سا کون ہے؟ کوئی نہیں

ہمیں دربار میں اپنے بُلائیں یارسول اللہ

اپنی قسمت کو اَوج پر دیکھا