پار لگ جائیں گے اک دن یہ سفینے آصف

پار لگ جائیں گے اک دن یہ سفینے آصف

مجھ کو بلوائیں گے سرکار مدینے آصف


جتنے ذروں پہ پڑی سیِّدوالا کی نظر

بن گئے سارے کے سارے وہ نگینے آصف


کیا بتائوں مرے سرکار کا رتبہ کیا ہے

کی ہے رب سے بھی ملاقات نبی نے آصف


اپنی انگلی کے اشارے سے کریں چاند کو شق

شان پائی ہے کہاں؟ ایسی کسی نے آصف


اُن فضائوں کے کمالات بتائوں کیا کیا

بھر دئیے زخم مرے ان کی گلی نے آصف


روز پہنچوں میں بصد شوق درِ آقا پر

کاش! مل جائیں مجھے ایسے قرینے آصف


اُن کے قدموں میں ہی آئے گامِرے دل کوسُکوں

جن کی فرقت مجھے دیتی نہیں جینے آصف

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

زندگی عشقِ محمدا میں گزاری جائے

میں دنیا کی شہرت نہ زَر مانگتا ہوں

یا نبی! دَر پہ بلائیں

یاد طیبہ کا نگر آنے لگا

ابتداء حضور ہیںانتہا حضور ہیں

نبی علیہ السلام آئے

کیوں مجھ پہ نہ رحمت کی ہو برسات مسلسل

ہیں ارمان دل میں ہمارے ہزاروں

ہے مرکز مدینہ ہے محور مدینہ

مجھ پہ بھی چشمِ کرم ماہِ رسالت کرنا