ابتداء حضور ہیںانتہا حضور ہیں

ابتداء حضور ہیںانتہا حضور ہیں

مقتدی ہیں انبیا مقتدأ حضور ہیں


پوری آب و تاب سے ساری کائنات میں

جو کرے ہے روشنی وہ دیا حضور ہیں


باقی سب فریب ہے اور سارا جھوٹ ہے

زندگی گزارنے کا ضابطہ حضور ہیں


جب نہ تھے ملائکہ اور نہ کائنات تھی

حرفِ کُن سے قبل کا واقعہ حضور ہیں


اُن کے دم سے رحمتیں عام ہیں جہان میں

رب کی رحمتوں کا ایک سلسلہ حضور ہیں


آصفِ حزیں نہ ڈر اُن پہ تو یقین کر

عاصیوں کا حشر میں آسرا حضور ہیں

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

جو بھی سرکار کی توصیف و ثنا کرتا ہے

زندگی عشقِ محمدا میں گزاری جائے

میں دنیا کی شہرت نہ زَر مانگتا ہوں

یا نبی! دَر پہ بلائیں

یاد طیبہ کا نگر آنے لگا

پار لگ جائیں گے اک دن یہ سفینے آصف

نبی علیہ السلام آئے

کیوں مجھ پہ نہ رحمت کی ہو برسات مسلسل

ہیں ارمان دل میں ہمارے ہزاروں

ہے مرکز مدینہ ہے محور مدینہ