ذکرِ سرکار سے ہے فضا مطمئن

ذکرِ سرکار سے ہے فضا مطمئن

پھول، خوشبو، چمن اور ہَوا مطمئن


بھیج کر ذاتِ والا پہ پیہم درود

ہیں گدائے شہِ دوسرا مطمئن


آئی ہے روضۂ پاک کو چوم کر

کیوں نہ اڑتی پھرے پھر صبا مطمئن


مشکلوں میں جو دی میں نے ان کو صدا

مضطرب دل مرا ہو گیا مطمئن


میں ازل سے غلامی میں ہوں آپ کی

ہوں اس اعزاز پر میں بڑامطمئن


سامنے آپ کا روئے انور رہے

یوں رہوں میں بوقتِ قضا مطمئن


ان کی یادوں میں آصف ہوا محو جو

میں نے دیکھا ہمیشہ رہا مطمئن

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

ہے رحمتِ یزداں کا امیں گنبدِ خضریٰ

ہُوا نہ ہو گا جہان بھر میں ، کوئی رسالت مآب جیسا

کیا حسیں میرا مقدر ہو گیا

ہے شہروں میں شہ کار ، شہرِ مدینہ

جاہ کا نَے حشم کا طالب ہوں

کتنا پُرکیف سا اُس وقت سماں ہوتا ہے

میری زباں پہ محمدا کا نام آجائے

رہتے ہیں مرے دل میں ارمان مدینے کے

تاجدارِ اُمم! ‘ ہوکرم ہوکرم

جو بھی سرکار کی توصیف و ثنا کرتا ہے