روح میں شبنم انڈیلی

روح میں شبنم انڈیلی پیاس کو دریا دیئے

کیسے کیسے سائے مجھ بے جسم کو پہنا دیئے


آپؐ کو چھوتے ہی میں پتھر سے سونا بن گیا

دیکھتے ہی آپؐ کو آنکھوں نے پر پھیلا دیئے


اک نیا دروازہ ، ہر دروازے میں کُھلتا گیا

اپنی جانب آنے والے عرش پر پہنچا دیئے


آپؐ کی سیرت کا ہر پہلو عدالت ساز تھا

سچ وہی ہیں فیصلے جو آپ نے فرما دیئے


آپؐ کی آواز میں ہر ایک کی آواز تھی

آپکی آمد نے سارے انبیا دہرا دیئے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

زمین پیاسی تھی اس سے پہلے

احمدؐ ہیں محمدؐ ہیں یٰسین ہیں طٰہٰ ہیں

ہے بے پناہ محبت مجھے

کُٹیا میں ایک چراغ جلا اور مچ گئی

آج عیدوں کی عید کا دن ہے

جلتا ہوں اُس پہاڑ پہ لوبان کی طرح

تاج انجم نکہت گل آپؐ ہیں

زیارت کر چکی بیدار خوابی یارسولؐ اللہ

جب وہ چہرہ دکھائی دیتا ہے

درود دل نے پڑھا تھا زبان سے پہلے