اُس ذات پر صفات کی حُجتّ ہوئی تمام

اُس ذات پر صفات کی حُجتّ ہوئی تمام

سیرت تمام نور‘ بدن روشنی تمام


سب کو بقدرِ ظرف ملا ہے شعورِ ذات

اُمّی لقب پہ ختم ہوئی آگہی تمام


اِس منزلت پہ مسجدِ اقصیٰ بھی ہے گواہ

ختم الرُّسُل امام ‘ نبی مقتدی تمام


بے قیدِ وقت بھیجے گا اُنؐ پر خُدا درُود

یہ سلسلہ ہوا ہے نہ ہوگا کبھی تمام


آقائے کائنات کی طاعت گزاریاں

سجدے ہمہ نیاز ‘ بدن بندگی تمام


ہم کو یہ سوچنا ہے کہ نزدیک ہیں کہ دُور

اُنؐ کے لئے تو ایک سے ہیں اُمتّی تمام


وؐہ آخری سفیر ہیں دینِ حنیف کے

اُنؐ پر ہوا ہے سلسلۂ رہبری تمام

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

خدائی تے چھایا ہدایت دا چانن

پلکاں دے اوہلے چمکے تارے حضوریاں دے

بنی اے جان تے بھاری مصیبت یارسولؐ اللہ

قرض تیرے پیار دا آقاؐ اتاراں کس طرح

شوق و نیاز و عجز کے سانچے میں ڈھل کے آ

کیا مرتبہ ہے اُس تن عنبر سرشت کا

رُوح بن کر وسعتِ کونین میں زندہ ہیں آپؐ

سر رشتۂ کُن فکاں محمدؐ

اسم لکھّوں کہ اسمِ ذات لکھوں

زباں پہ جب بھی مدینے کی گفتگو آئی