وہی ہے دل جو الفت کے نشے میں چور ہو جائے
ہے سجدہ ایک ہی کافی، اگر منظور ہو جائے
اگر قربت میسر ہے تو دل میں عجز پیدا کر
کہیں ایسا نہ ہو، نزدیک ہو کر دور ہو جائے
یہ اس مستِ خرامِ ناز کا ادنیٰ کرشمہ ہے
کہ جس محفل میں بیٹھے وہ، سراپا نور ہو جائے
دل ِ عاشق ہی مرکز ہے قیامت خیز جلووں کا
وہ جس دل میں سما جائیں، وہ رشک ِ طور ہو جائے
انوکھا ہی علاجِ درد ہے اہلِ محبت کا
کہ آئیں اشک آنکھوں میں دل مسرور ہو جائے
ظہوری کا مقدر ہے نبیؐ کے نام کا چرچا
بھلا پھر نام اس کا بھی نہ کیوں مشہور ہو جائے
شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری
کتاب کا نام :- توصیف