محبتوں کے دیے جلاؤ، نبیؐ کی الفت کے گیت گاؤ

محبتوں کے دیے جلاؤ، نبیؐ کی الفت کے گیت گاؤ

گلی گلی میں کرو اجالا، حضورؐ کی محفلیں سجاؤ


وہ سب کے صدمے اٹھانے والا، وہ لاج سب کی نبھانے والا

اسی کی یادوں سے لو لگاؤ، اسی کی باتیں سنو سناؤ


کدورتوں کے نہ دیکھو سپنے، اٹھو کہ بن جائیں غیر اپنے

جو گر رہے ہیں انہیں اٹھاؤ، اٹھا کے اپنے گلے لگاؤ


نہ راہ منزل پہ بوئےکانٹے، وہی ہے رہبر جو پیار بانٹے

چمن سے بچھڑے ہوئے ملاؤ، جو دور ہیں وہ قریب لاؤ


نویدِ ابر بہار سن لو، نبی ؐ کے دیں کی پکار سن لو

جو سو رہے ہیں انہیں جگاؤ، چلو قدم سے قدم ملاؤ


سمجھنا قرآن کو جو چاہو تو سیرتِ مصطفیٰ کو دیکھو

غفور کے آگے سر جھکاؤ ، حضور کے آگے دل جھکاؤ


ظہوریؔ شام و سحر وظیفہ بنا لو ذکر ِ محمدیؐ کو

کرم نوازی کو یاد رکھو، ستم نوازوں کو بھول جاؤ

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- توصیف

دیگر کلام

شبِ انتظار میں سو گیا وہ مرا نصیب جگا گئے

ویرانے آباد نہ ہوتے، ایک جو ان کی ذات نہ ہوتی

ملا نہ سایہ کوئی ان کی رحمتوں کی طرح

نظارے ہیں گو لاکھوں جہاں بھر کے نظر میں

شہنشاہؐ ِ کون و مکاں آ گئے ہیں

وہی ہے دل جو الفت کے نشے میں چور ہو جائے

دل کی بنجر کھیتی کو آباد کرو

عرشاں فرشاں نوں عقیدت دا ہلارا آیا

عربی سلطان آیا

مرحبا مرحبا آگئے مصطفےٰ