یہ دن میرے نبی کی پیدائش کا دِن ہے

یہ دن میرے نبی کی پیدائش کا دِن ہے

یعنی خُدا کی تکمیلِ خواہش کا دن ہے


رحمتِ حق کا آج مُحمدؐ نام پڑا تھا

تہذیب و اخلاق کی افزائش کا دِن ہے


شہر عِلم سے آج زمیں آباد ہُوئی تھی

ہر آبادی میں جشنِ دانش کا دِن ہے


پورے سال رہے مُجھ پر اس دن کا سایہ

برسوں کی صدیوں کی گنجائش کا دِن ہے


گلیوں بازاروں کو روشن کرنے والو

روحوں اور ذہنوں کی آرائش کا دِن ہے


حشر کے میداں سے کُچھ کم تو نہیں دُنیا بھی

ایسے جِیو جیسے ہر دِن پرسش کا دِن ہے


لشکرِ عصیاں بھی ہے کوہِ ذات کے پیچھے

بے خبرو اپنے اوپر یورش کا دن ہے


تقلیدِ سرکارِ دو عالَم کے فیتے سے

اپنے اپنے قد کی پیمائش کا دن ہے


کاش اسی دن آئے مُجھ کو مَوت مظفّر

میری لُغت میں تو یہ دن بخشش کا دِن ہے

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

معنیِ حرفِ کُن

نہ مِرے سخن کو سخن کہو

کُھل گئیں سرحدیں لامکانی تہِ آسماں آ گئی

مرتبہ مجھ کو فنا فی العشق کا درکار ہے

عِلم محمدؐ عَدل محمدؐ پیار محمدّؐ

میرے اچھّے رسُول

نبیؐ کے پائے اقدس سے ہے مجھ کو رابطہ رکھنا

محمدؐ کی اطاعت کر رہا ہوں

قدموں سے پھُوٹتی ہے چمک ماہتاب کی

میں اُس زمانے کا منتظر ہوں زمانہ جب بے مثال ہوگا