زخم سینے کے رُلاتے رہے ہر دم مجھ کو
اپنے ہاتھوں سے عطا کیجئے مرہم مجھ کو
تشنہ لب آیا ہوں در پہ میں تمہارے آقاؐ
بحرِ رحمت سے مِلے قطرئہ شبنم مجھ کو
پھول موسم ہو کہ پت جھڑ کی کرم باری ہو
اچھے لگتے ہیں ترےؐ شہر کے موسم مجھ کو
پی گیا اشک مواجہ پہ جھکا سودائی
کوئی دیکھے نہ سوا آپؐ کے پُر غم مجھ کو
سنگِ دربارِ رسالت سے رہوں وابستہ
چاہیئے چشمِ کرم آپؐ کی پیہم مجھ کو
غم گساری ہے مدینے سے میّسر ہر پل
کیسے اشفاقؔ ستائے گا کوئی غم مجھ کو
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- صراطِ خلد