قلب و جاں میرے فدائے مصطفیٰؐ

قلب و جاں میرے فدائے مصطفیٰؐ

جی رہا ہوں میں برائے مصطفیٰؐ


کس لیے جائیں مدینہ چھوڑ کر

کون ہے اپنا سوائے مصطفیٰؐ


بے گماں اُن سے خدا راضی ہوا

مِل گئی جن کو رضائے مصطفیٰؐ


نفسی نفسی کہہ رہا ہے ہر نفس

ربِ سَلِّم ہے صدائے مصطفیٰؐ


خیر کے دکھلا رہی ہے راستے

راہبر بن کر ضیائے مصطفیٰؐ


حشر میں بیمارِ عصیاں کے لیے

پُر اثر ہو گی دوائے مصطفیٰؐ


پھول صحرائے عرب میں کِھل اُٹھے

زیرِ لب جب مسکرائے مصطفیٰؐ


آخری حد ہے جہاں جبریلؑ کی

ہے وہیں سے ابتدائے مصطفیٰؐ


دھوپ جتنی بھی کڑی ہو ، فکر کیا

ہو اگر حاصل رِدائے مصطفیٰؐ


میرے دل کی ہے تمنا ، وار دوں

دونوں عالم بر ادائے مصطفیٰؐ


کیونکہ مالک نے یَدُاللہء کہہ دیا

ہے عطا ربّ کی عطائے مصطفیٰؐ


جس کسی سے جو تعلق ہے مرا

ہر تعلق بر بنائے مصطفیٰؐ


کاش ہو اشفاقؔ روزِ حشر بھی

نوکری میری ثنائے مصطفیٰؐ

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

ہوئی مجھ پہ رحمت ہمیشہ ہمیشہ

وہ جانِ قصیدہ

اے شفیع المذنبیںؐ خیر الانام الصلوٰۃ والسلام

جو غلامانِ آلؓ ہوتے ہیں

شہرت ہے زمانے میں ترےؐ جاہ وحشم کی

آپؐ کے در کا گدا ہوں یانبیؐ امداد کن

نورِ مجسم چندا تارے آقاؐ ہمارے

تجھ پہ سر و سمن وار دوں

سر پہ عصیاں کا اُٹھائے بوجھ بھاری یانبیؐ

زخم سینے کے رُلاتے رہے ہر دم مجھ کو