ترےؐ دم سے کونین میں ہے اُجالا

ترےؐ دم سے کونین میں ہے اُجالا

ہمیں ظلمتوں سے ہے تو نے نکالا


تراؐ ذکر ارفع کیا ہے خدا نے

ہمیشہ رہے گا تراؐ بول بالا


حلیمہؓ نے پالا ، مگر در حقیقت

نبیؐ نے حلیمہؓ کے کنبے کو پالا


پکارا ہے شاہِؐ مدینہ کو ہم نے

پڑا جب کسی بھی مصیبت سے پالا


وہی سرخرو ہو گیا جس نے خود کو

نبیؐ کی اطاعت کے سانچے میں ڈھالا


کرے التجا وہ شہِ دوسراؐ سے

گناہوں نے جس کو مصیبت میں ڈالا


اگر داغِ عشق محمدؐ ہے دل میں

لحد میں رہے گا ہمیشہ اُجالا


سکت نعت کی گر نہیں ہے زباں میں

تو ہونٹوں پہ ڈالوں خموشی کا تالا


کرے گا نچھاور درِ مصطفیٰؐ پر

پروتا ہے اشفاقؔ لفظوں کی مالا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

نورِ مجسم چندا تارے آقاؐ ہمارے

تجھ پہ سر و سمن وار دوں

سر پہ عصیاں کا اُٹھائے بوجھ بھاری یانبیؐ

زخم سینے کے رُلاتے رہے ہر دم مجھ کو

دوجہانوں کی ترےؐ واسطے پیدائش ہے

جو بشیرؐ ہے جو نذیرؐ ہے

مدینہ شہر کی خوشبو ہوا سے مانگ لیتا ہوں

شہرِ بطحا کا اذنِ سفر مانگ لو

جن کو محبوبِ خدا کہتے ہیں

عطا کر کے مدینے کے سویرے