ابر بے آب کی مانند جئے جاتا ہوں

ابر بے آب کی مانند جئے جاتا ہوں

کب مدینے کا سفر میرا مقدر ہوگا


روز جو محفل سرکار میں حاضر ہوتے

کون تاریخ میں اب اُن کے برابر ہوگا

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

میری آس دے پار ہوسن سفینے

کدی کول اپنے بلاوے گا سوہناں

مینوں صدقہ سوہنے دا ملیاں نے شاناں

توں رکھ راضی سوہنے نوں ہر دم نیازی

گنبد سبز کی تصویر مرے کمرے میں

ہر مطلع انوار اسی نام سے روشن

مرا وجود محمد کے نام سے قائم

حور و ملک نے جب پڑھا صل علی محمد

جب روح میں آجائے محبت کا قرینہ

جانِ گلزارِ مصطفائی تم ہو