عالم میں بشر کی ہے جو تکریم آئی

عالم میں بشر کی ہے جو تکریم آئی

پھر اس کے لیے مسندِ تقویم آئی


اس روپ میں جب سیّدِؐ عالم آئے

تقویم کے ہمراہ تھی تحریم آئی

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

شیرینیِ اسلوب ملی لفظوں کو

وجدان پہ الہام کے موتی اترے

جب روضۂ اطہر پہ دعا ہوتی ہے

جو دردِ محبت کی ہیں لذّت سمجھے

دل! حدِّ تخیُّل سے بہت آگے چل

یہ زیست مری اوجِ ہزیمت پر ہے

دنیا کو ملا نور تری سیرت سے

اک نکتہ یہی رب کی اطاعت کا ہے

ہرگز نہیں کاوش یہ شعوری ہوتی

رکھتے ہیں عجب انس حرم سے طائر