ہر چند کہ کچھ خوبیِ قسمت نہ ہو

ہر چند کہ کچھ خوبیِ قسمت نہ ہو

کچھ دستِ طلب گار میں ہمت نہ ہو


گر عرض کریں شاہؐ کے دربار پہ ہم

ممکن ہی نہیں آپؐ کی رحمت نہ ہو

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

چہروں سے مدینے کی ہے خوشبو آئی

سب جود و سخا ہادیِ کامل سے ہے

وجدان پہ انوار ہیں جب اسوہ کے

غنچے ترے اذکار سے کھل جاتے ہیں

خاموشیِ خلوت ہو کہ جلوت کوئی

ہے دہر میں عزّت مری انؐ کے دم سے

صدّیقؓ کی نسبت ہے وراثت میری

طیبہ کے بنے لوگ ہیں جتنے شہری

معلوم رہے شاد خدائی کس میں؟

تعبیر تری خواب! کہاں سے لائوں