صدّیقؓ کی نسبت ہے وراثت میری

صدّیقؓ کی نسبت ہے وراثت میری

یہ اعلیٰ وراثت ہے سعادت میری


محبوبِ زمانہ ہے گھرانہ میرا

ظاہر ہے زمانے میں نجابت میری

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

وجدان پہ انوار ہیں جب اسوہ کے

غنچے ترے اذکار سے کھل جاتے ہیں

خاموشیِ خلوت ہو کہ جلوت کوئی

ہر چند کہ کچھ خوبیِ قسمت نہ ہو

ہے دہر میں عزّت مری انؐ کے دم سے

طیبہ کے بنے لوگ ہیں جتنے شہری

معلوم رہے شاد خدائی کس میں؟

تعبیر تری خواب! کہاں سے لائوں

جو انؐ کی محبت میں ہوئے دیوانے

اے گنبدِ خضریٰ تری رنگت ہے خوب