معلوم رہے شاد خدائی کس میں؟

معلوم رہے شاد خدائی کس میں؟

تقویٰ کے سوا اور بڑائی کس میں؟


ہے مشترک اک قدر ولائے شہؐ کی

اب سوچ کہ ہے دل کی صفائی کس میں؟

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

خاموشیِ خلوت ہو کہ جلوت کوئی

ہر چند کہ کچھ خوبیِ قسمت نہ ہو

ہے دہر میں عزّت مری انؐ کے دم سے

صدّیقؓ کی نسبت ہے وراثت میری

طیبہ کے بنے لوگ ہیں جتنے شہری

تعبیر تری خواب! کہاں سے لائوں

جو انؐ کی محبت میں ہوئے دیوانے

اے گنبدِ خضریٰ تری رنگت ہے خوب

گردن مری جھکتی نہیں باطل کی سمت

ہے اذن حضوری کا ملا پہلی بار