گردن مری جھکتی نہیں باطل کی سمت

گردن مری جھکتی نہیں باطل کی سمت

کربل ہے مجھے طیبہ کے ساحل کی سمت


شبیرؓ کا اسوہ ہے مرے پیشِ نظر

حق مجھ کو لیے جاتا ہے منزل کی سمت

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

طیبہ کے بنے لوگ ہیں جتنے شہری

معلوم رہے شاد خدائی کس میں؟

تعبیر تری خواب! کہاں سے لائوں

جو انؐ کی محبت میں ہوئے دیوانے

اے گنبدِ خضریٰ تری رنگت ہے خوب

ہے اذن حضوری کا ملا پہلی بار

قربان دل و جاں سے ہیں شہؐ پر حب دار

ہیں شاہِؐ مدینہ مرے طاہر سالار

دربار پہ آقاؐ کے جو فریاد کریں

الفاظ پہ اعجاز کی کلیاں ہیں کھلیں