سامنے ہوں تو برملا کہئے

سامنے ہوں تو برملا کہئے

کہئے کہئے ذرا ذرا کہئے


ان کی منگتوں میں ہے نیازی بھی

یہ بھی محبوب کی عطا کہئے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

ایه الله نبی دے شیدائیاں دی محفل

دامن مصطفیٰ تھام لو عاصیو

آنکھ جب بار ندامت سے جھکی ہوتی ہے

یاد آتا ہے نگاہوں میں نمی آئی ہے

میرے کریم کوئے نبی کی گدائی دے

دنیا والوں نے ہم کو مار دیا

انداز کتنے حسن طلب کے بدل گئے

آج روز سعید ہو جائے

جو غلام رسول ہوتے ہیں

کیا کیا نہ دیا کیا کیا نہ ملا ذرے کو گوہر کر ڈالا