کیا کیا نہ دیا کیا کیا نہ ملا ذرے کو گوہر کر ڈالا

کیا کیا نہ دیا کیا کیا نہ ملا ذرے کو گوہر کر ڈالا

یہ انکی موج ہے جب چاہا قطرے کو سمندر کر ڈالا


کیونکر ہو نیازی ہم سے اداحق، حق کی عنایت عظمی کا

ہم جیسے نکموں کو اس نے مداح پیمبر کر ڈالا

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

سامنے ہوں تو برملا کہئے

دنیا والوں نے ہم کو مار دیا

انداز کتنے حسن طلب کے بدل گئے

آج روز سعید ہو جائے

جو غلام رسول ہوتے ہیں

اوہدی شان ہے دو جہانان توں عالی

نور ہی نور ہے مدینے میں

خدا سے جو بھی مانگو تم بنام مصطفیٰ مانگو

جب زبان اعتراف کرتی ہے

تیرے دیوانے آئے بیٹھے ہیں