چہرہ آہنگ میں بھی ہوتا ہے

چہرہ آہنگ میں بھی ہوتا ہے

روپ تو رنگ میں بھی ہوتا ہے


رزق رزّاق اُسے بھی پہنچائے

کیڑا جو سنگ میں بھی ہوتا ہے