ہر شب کبھی آہوں کبھی اشکوں کے بہانے
آتا ہے ترا درد ، تری یاد دلانے
اعظؔم مجھے کانٹوں سے بچایا تھا جنھوں نے
آئیں گے وہی پھُولوں کی چادر بھی چڑھانے